برصغیر پاک و ہند کی ثقافت میں مشترکہ خاندانی نظام کو بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے۔اس نظام میں عام طور پر بچے شادی کے بعد بھی ایک جگہ ہی رہتے ہیں۔اس مشترکہ نظام میں گھر کی ماں کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ماں نے ہی اس گھر کو بنایا ہوتا ہے اور آنے والی بہوئوں کا انتخاب بھی وہ ہی کرتی ہے۔اس مشترکہ نظام میں شامل ہونے والی بہوئیں مختلف ماحول سے آتی ہیں جہاں کے طور طریقے موجودہ گھر کے طریقوں سے مختلف بھی ہو سکتے ہیں۔اس طرح ایک ہی جگہ کئی طرح کی سوچ والے لوگ رہ رہے ہوتے ہیں۔سوچ مختلف ہونے کی وجہ سے اکثر ان میں مختلف معاملات پر اختلاف بھی پایا جاتا ہے۔اور اسی اختلاف کی وجہ سے اکثر تعلقات میں کھنچائو پایا جاتا ہے۔ہر کسی کی کوشش ہوتی ہے کہ گھر کی اہم ترین فرد ماں ان کی بات کرے اور ان کا ساتھ دے۔اسی کھینچا تانی میں وہ ہی ماں جو اس گھر کو بنانے والی ہوتی ہے جب ساس بنتی ہے تو اسے وہ عزت و احترام اور محبت نہیں ملتی جس کی وہ حقدار ہوتی ہے۔
ماں کا عالمی دن آتا ہے تو بہوئوں اور دامادوں کو اپنی ماں کو تحفہ دینا تو یاد ہوتا ہے لیکن بہت کم لوگ یہ سوچتے ہیں کہ “ساس بھی ایک ماں ہے”۔ساس کے رشتے کا احترام اخلاقاً بھی فرض ہے اور پھر کیونکہ یہ آپکے شریک حیات کے لیے بہت اہم ہے تو جب آپ اپنی ساس سے محبت اور احترام کا اظہار کرتے ہیں تو آپ کے اپنے شریک حیات سے بھی تعلقات بہتر ہوتے ہیں اور اس طرح پوری زندگی پر خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔اسی نقطہ کو سمجھتے ہوئے اس سال ماں کے دن کو ساس کے بھی نام کریں اورتحفہ دے کر اپنی ساس سے محبت کا اظہار کریں۔
‘دل کا رشتہ’ ایپ نے اس سال ماں کے دن کو ساس کے نام کیا ہے اور “ساس بھی ایک ماں ہے” کے نام کی کمپین کا آغاز کیا ہے۔اس کمپین کے دوران آپ اپنی ساس کو ‘دل کا رشتہ’ ایپ کے سوشل میڈیا اکائونٹ پر جا کر کوئی بھی تحفہ آرڈر کر سکتے ہیں اور سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اپ کو اس آرڈر پر 500 روپے کا ڈسکائونٹ بھی ملے گا۔اس کمپین کا ساتھ دیں اور ثابت کریں کہ “ساس بھی ایک ماں ہے”۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔