پاکستان میں موسمِ سرما کے آغاز سے ہی ’شادیوں کا سیزن‘ شروع ہو جاتا ہے۔ ہر گلی محلے سے ڈھول، بینڈ، باجے کی آوازیں گونجنے لگتی ہیں۔ شادیوں کے ٹرینڈز اور فیشن میں بھی ہر گزرتے دن کے ساتھ جدت آرہی ہے۔رنگ کوئی بھی ہو عروسی جوڑے میں سب ہی رنگ اچھے لگتے ہیں۔دلہنیں مختلف رنگ جیسے پرپل،گلابی، نیلا بھی شادی پہنتی ہیں لیکن بارات یا نکاح کے لئے تو آج بھی سرخ لباس دلہن کے لئے لازمی سمجھا جاتا ہے۔ بلکہ یہ کہنا مناسب ہوگا کہ ہمارے ہاں لال جوڑے کے علاوہ کسی دوسرے رنگ میں تو دلہن، دلہن لگتی نہیں۔ جس کی وجہ برصغیر کی روایات ہیں۔
لال رنگ خوشی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔عروسی لباس دلہن کے لیے آنے والے والی زندگی کا رنگ لیے ہوتا ہے۔ ہمارے خطّے کی مخصوص ثقافت میں دلہن کے لیے سرخ لباس مستقبل کی خوشیوں کا ضامن سمجھا جاتا ہے۔
اگر ہم جائزہ لیں تو بھارت میں بھی دلہنیں سرخ جوڑا یا ساڑھی زیب تن کرتی ہیں کیوں کہ تقسیم سے پہلے پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش ایک ہی ملک تھے اس لئے اس دور کی روایات آج بھی جاری ہیں۔
پاکستان اور بھارت میں دلہن کے سرخ رنگ پہننے کی وجہ یہ ہے کہ یہ رنگ خوشی، گرم جوشی اور دولت کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ لال رنگ دلہن کے لئے خوش قسمتی لے کر آتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ روایت تاحال ایسے ہی چلی آرہی ہے۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔