شادی کی تقریب کسی بھی انسان کی زندگی کااہم ترین موقع ہوتا ہے اور ہر کسی کی خواہش ہوتی ہے کہ اسے یادگار بنایا جائے کیونکہ یہ موقع بار بار آپ کی زندگی میں نہیں آتا لیکن خوشی کا مطلب یہ نہیں کہ ہم باقی سب باتوں کو نظر انداز کر دیں۔پاکستان میں لوگ شادی کی خوشی میں اتنا پیسہ خرچ کردیتے ہیں جس کے لیے اکثر قرض بھی لینے پڑ جاتے ہیں اور اس طرح ایک اہم سفر کا آغاز ہی قرض اتارنے کی فکر سے ہو جاتا ہے۔اگر سمجھداری سے کام لیا جائے تو ہم اس خوشی کے موقع کو یاد گار بھی بنا سکتے ہیں اور خوشگوار بھی۔اس بلاگ پوسٹ میں ہم یہ ہی معلوم کرنے کی کوشش کریں گے کہ شادی کے انتظامات کس طرح کیے جائیں کہ یہ تقریب احسن طریقے سے انجام پائے۔
بجٹ تیار کریں
شادی کی تاریخ طے ہوتے ہی سب سے پہلے مالی بجٹ تیار کرلیں۔ اس میں تمام پروگرام، مہمانوں کی آمد و رفت، دلہن اوردلہا کے اخراجات وغیرہ کا اندازاً حساب لگا لیں۔ بجٹ پلان کرتے وقت سب سے پہلے اہم چیزیں کو شامل کریں۔ پھر شادی ہال، کیٹرنگ جیسے بڑے اخراجات کی الگ فہرست بنائیں۔ دوسرے اخراجات جیسے کپڑے، زیورات اور برتن وغیرہ کے لئے الگ فہرست اور بجٹ تیار رکھیں۔ کوشش کریں کہ اپنی مالی حالت کا جائزہ لینے کے بعد ہی بجٹ تیار کریں۔
سادگی اپنائیں
شادی میں مہنگی گاڑی میں دولہے کی آمد، اسٹیج کی بھاری سجاوٹ، سجاوٹ میں زیادہ سے زیادہ پھولوں کا استعمال،آتش بازی کا استعمال ،دلہن کا بہت مہنگا لباس یا پالکی میں دلہن کی انٹری، یہ سب دیکھنے میں بہت خوبصورت اور غیر معمولی لگتا ہے۔ لیکن غیر ضروری سجاوٹ اور خواہشات پر زیادہ پیسہ خرچ کرنا بھی عقلمندی نہیں ہے۔ انتظامات ایسے ہونے چاہئیں کہ پُر کشش تو ہو مگر جیب پر بھاری نہ ہو۔ شادی کی سجاوٹ کو ہلکا اور خوبصورت رکھیں۔ جہاں تک دولہا یا دلہن کی انٹری کا تعلق ہے، یہ جتنا مہذب ہوگا، اتنا ہی اچھا نظر آئے گا۔
ماں کی شادی کا لہنگا
نیا لہنگا پہننے کے بجائے، دلہن اپنی ماں کی شادی کا لہنگا یا ساڑھی پہن سکتی ہے۔ وہ بالکل اپنی ماں کی طرح تیار ہوسکتی ہے۔ وہ اپنی شادی میں جو زیورات پہنی تھی اسے استعمال کرسکتی ہے۔ اس طرح کئی اخراجات کم ہو جائیں گے اور ماں کی شادی کے لہنگے اور زیوارت پہننے پر آپ کو خوشی بھی ملے گی۔
فطرت کے قریب رہیں
کہا جاتا ہے کہ سادگی ہی خوبصورتی ہے اور اسی بات کو مد نظر رکھتے ہوئے کچھ مشہور شخصیات نے بھی اپنی شادی پر “نو میک اپ “والی سوچ کو اپنایا ار اس طرح یہ ٹرینڈ عام ہوا۔اس لئے شادی پر بہت زیادہ میک اپ کرنے کے بجائے بہت ہلکا میک اپ کریں۔ آنکھوں میں کاجل اور ہلکے رنگ کی لپ اسٹک سادگی کے ساتھ دلکش بھی لگے گی۔
گھرپر انتظام کریں
گھر ایک ایسی جگہ ہےجہاں ہم اپنی پوری زندگی گزارتے ہیں۔ اس لئے جب شادی اپنے ہی گھر سے ہوتی ہے تو ان لمحات کے احساسات بھی مختلف ہوتے ہیں۔ گھر میں شادی کرنے کا رواج پھر سے شروع ہو گیا ہے جسے ’’انٹیمیٹ ہوم ویڈنگ‘‘ کہا جاتا ہے۔ اگرچہ گھر پر کی گئی شادی سادہ ہوتی ہے لیکن یادگار انتظامات اسے خاص بناتے ہیں۔ اس میں صرف قریبی دوست اور رشتہ دار شامل ہوتے ہیں۔ اگر آپ چاہیں تو گھر سے شادی کر سکتے ہیں جس میں اپنے قریبی دوست اور رشتے داروں کو بھی بلا سکتے ہیں تاکہ وہ بھی آپ کی خوشی میں شامل ہو سکیں۔
ون ڈش
آج کل شادیوں میں مختلف قسم کے پکوان اور مشروبات سے مہمانوں کی تواضح کی جاتی ہے۔ بہتر ہوگا کہ دعوت میں ’’وَن ڈش‘‘ کو ترجیح دیں۔ اس طرح آپ فضول خرچی سے بچ جائیں گے۔ شادی بیاہ کے معاملات میں اسراف کے بجائے بہترین انسانی اقدار اور مفید معاشرتی رویوں پر زیادہ سے زیادہ زور دینا چاہئے،بے جارسوم کا بوجھ دلہن والوں پر ہو نہ دولہے والوں پر،مہمان پر ہو نہ میزبان پر۔ تقریبات میں سادگی، متانت اور شائستگی کا پہلو نمایاں ہو۔ زندگی کے تقاضے بہت سادہ ہیں، فطرت سادگی پسند ہے؛ لیکن ہم لوگ اپنے ہاتھوں سے اپنی زندگیاں مشکل بناتے اور فطرت کو آلودہ کرتے ہیں۔ اب بھی زیادہ دیر نہیں ہوئی۔ کسی ایک کی کوشش سے معاشرے میں مثبت تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔