پاکستان کے معاشرتی اور معاشی مسائل اپنی انتہا کو پہنچے ہوئے ہیں اوران ہی مسائل میں مناسب رشتےکی تلاش تقریباً ہر دوسرے گھر کا مسئلہ بن چکا ہے۔پورے ملک میں 22 ملین افراد کنوارے ہیں اور مناسب رشتے کے منتظر ہیں لیکن ایک رشتے کی وجہ سے پورا گھر پریشان ہوتا ہے،اسی طرح ایک لڑکا یا لڑکی کا جب رشتہ نہ ہو رہا ہو تو یہ اس کے والدین کے ساتھ بہن بھائیوں کا مسئلہ بھی بن جاتا ہے ۔اب یہ ایک گھریلو مسئلہ نہیں رہا بلکہ یہ کہا جائے کہ ایک قومی مسئلہ بن چکا ہے تو کچھ غلط نہیں ہو گا۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ مسئلہ ہمارا خود کا بنایا ہوا ہے ورنہ اگر ذرا سمجھداری سے کام لیا جائے تو یہ مسئلہ کچھ بھی نہیں ہے۔آج کے بلاگ میں ہم ان چھوٹی چھوٹی وجوہات کے بارے میں ہی بات کریں گے جا کسی بھی لڑکا اور لڑکی کے رشتے کے مسترد ہونے کی وجہ بنتے ہیں۔
لڑکی کا رشتہ مسترد ہونے کی وجوہات
ایک لڑکی جتنی بھی پڑھی لکھی،قابل اور سمجھدار ہو ،اس کی تمام تر خصوصیات کے باوجود اس کو کسی ظاہری خاصیت کی وجہ سے مسترد کر دیا جاتا ہے جیسے۔
رنگت
اپنا بیٹا جیسا بھی ہو ہر کسی کو سفیدی مائل رنگ چاہیے۔اچھی خاصی خوبصورت گندمی رنگ کی لڑکی ہوتی ہے اور رنگ کی وجہ سے مسترد کر دیا جاتا ہے۔
قد
قد کے معاملے میں ہماری معاشرتی سوچ عجیب ہے۔ہر کسی کو سرو قد چاہیے حتیٰ کہ بعض اوقات ایسی لڑکی چاہیے ہوتی ہے جو لڑکے سے بھی زیادہ قد کی ہو۔
تیکھے نین نقش
شکلیں اللہ کی بنائی ہوئی ہوتی ہیں صرف کردار اور سیرت ایسی خصوصیات ہیں جس میں ہمارا ہاتھ ہو سکتا ہے اور کتنے عجیب لوگ ہیں جو خدا کی بنائی ہوئی چیز پر اعتراض کرتے ہیں اور نتیجتاً ایسی چیز پسند کر لیتے ہیں جس کا حاصل کچھ بھی نہیں ہے۔
ذات برادری
ذات برادری کو رشتہ کرتے وقت بہت اہمیت دی جاتی ہے جبکہ رشتے نبھانے میں ذات برادری نے کوئی بھی کردار ادا نہیں کرنا ہوتا۔
عمر
ہر کسی کو سولہ سال کی معصوم بچی چاہیے اور یہ بھی نہیں سوچا جاتا کہ کہ اتنی کم عمر لڑکی اتنی سمجھدار نہیں ہوتی کہ وہ ایک رشتے کو اچھی طرح نبھا سکے اور نہ اس کی صحت ابھی اس قابل ہوتی ہے کہ وہ خاندان بڑھا سکے۔
جہیزکتنا لائے گی
رشتہ دو لوگوں کی پوری زندگی کا مسئلہ ہوتا ہے اور انھیں یہ رشتہ اپنی ذاتی خصوصیات کی بنیاد پر نبھانا ہوتا ہے لیکن یہاں صرف اس وجہ سے کسی بھی رشتے کو مسترد کر دیا جاتا ہے کہ لڑکی والے زیادہ جہیز نہیں دے پائیں گے۔
لڑکے کا رشتہ مسترد ہونے کی وجوہات
مسترد ہونے کا دکھ لڑکوں کو بھی دیکھنا پڑتا ہے ، ہم نے ایسے لڑکے بھی دیکھے جن کا کہنا تھا کہ کم از کم سو لوگ مجھے مسترد کر گئے ہیں ۔آئیے ذرا ان وجوہات پر بھی غور کرلیں کہ اس کی کیا وجوہات ہیں۔
بڑا خاندان
لڑکی والے بھی بہت دور کی سوچنے بیٹھتے ہیں اور ایک قابل ترین لڑکے کو صرف اس وجہ سے مسترد کر دیا جاتا ہے کہ اس پر اپنے خاندان کی ذمہ داری بہت ہے۔
ذات برادری
ذات برادری کا مسئلہ لڑکے کے لیے بھی ہوتا ہے اور جہاں وہ شادی کرنا چاہتا ہے وہاں صرف اس وجہ سے اسے مسترد کر دیا جاتا ہے کہ وہ ذات برادری کے نہیں ہیں۔
ظاہری شکل و صورت
لڑکے بھی اس پریشانی کا سامنا کرتے ہیں اور ایسے حالات دیکھتے ہیں جب ان کی کسی ظاہری خاصیت کی وجہ سے مسترد کر دیا جاتا ہے ۔ یہ ہماری معاشرتی سوچ کی بھی عکاسی کرتا ہے۔
یہ وہ وجوہات تھیں جو عام طور پر رشتہ نہ ہونے کا باعث بنتی ہیں جبکہ شادی جیسے رشتے کو بنھانے کے لیے سب سے زیادہ ذہنی ہم آہنگی اور باہمی اعتماد کی ضرورت ہوتی ہے جس کو ہم رشتہ طے کرتے ہوئے بلکل نظر انداز کر دیتے ہیں۔ان مسائل کا حل رشتہ ایپس بخوبی پیش کرتی ہیں۔کسی بھی انسان کے اعتماد اور عزت نفس کو ٹھیس پہنچائے بغیر یہ لاکھوں پرو فائلز کے ساتھ رشتہ ڈھونڈنے میں نہ صرف مدد کرتی ہیں بلکہ رشتوں سے متعلق مسائل کا حل بھی پیش کرتی ہیں اور اس وقت پاکستان کی نمبر ون رشتہ ایپ “دل کا رشتہ “یہ کام بہت احسن طریقے سے سر انجام دے رہی ہے۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔