نکاح نامہ ایک ایسی دستاویز ہوتی ہے جسے نکاح کے وقت پُر کیا جاتا ہے اور اس میں لڑکا اور لڑکی کے حقوق و فرائض کا تعین کیا جاتا ہے اور آخر میں اس پر دونوں کے دستخط ہوتے ہیں۔پاکستان میں مسلم جوڑے کے لیے نکاح نامہ 1961کے مسلم فیملی آرڈینینس کے تحت تشکیل دیا گیا ہے۔شادی کے بعد نکاح نامہ کو نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی(نادرا) کے ساتھ رجسٹر کیا جاتا ہے۔اس بلاگ میں ہم شادی میں نکاح نامہ کی اہمیت کے پیش نظر نکاح نامہ کی مختلف شقوں کے بارے میں بات کریں گے۔
شق1سے6۔دلہا اور دلہن کی بنیادی معلومات
شق نمبر 1سے6تک میں لڑکا اور لڑکی دونوں کے بارے میں بنیادی معلومات کو درج کیا جاتا ہے جیسے ان کے اور ان کے والد کے نام،ایڈریس وغیرہ۔ان شقوں میں سب سے اہم شق نمبر 3اور شق نمبر6ہیں کیونکہ ان میں لڑکے اور لڑکی کی عمریں لکھی ہوتی ہیں۔پاکستان میں شادی کے لیے لڑکے کی کم از کم عمر اٹھارہ سال ہے جبکہ لڑکی کی عمر کم ازکم سولہ سال ہے اور اس سے کم عمر کے دلہا اور دلہن کو بالغ تصور نہیں کیا جائے گا اور یہ شادی غیر قانونی ہو گی اس لیے اس حصے کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔
شق 7سے11۔وکیلوں اور گواہوں کی معلومات
ان شقوں میں دلہا اور دلہن کے تفویض کیے گئے وکیلوں اور گواہوں کی معلومات درج کی جاتی ہیں۔یہ بھی بہت اہم شقیں ہیں۔
شق نمبر12
اس میں نکاح کی تاریخ درج کی جاتی ہے۔
شق نمبر13سے17۔حق مہر سے متعلق تفصیلات
یہ نکاح نامے کی بہت اہم شقیں ہیں کیونکہ ان میں دلہن کے حق مہر کے بارے میں معلومات درج ہوتی ہیں۔اس میں درج ہوتا ہے کہ دلہن کا حق مہر کتنا طے کیا گیا ہے۔اگر وہ زیور کی صورت میں ہے تو زیور کی مالیت کتنی ہے۔ان شقوں کو بہت دھیان سے بھرنے کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ مہر دلہن کے مالی تحفظ میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔مہر دو قسم کا ہوتا ہے۔
معجل اور غیر معجل
معجل مہر وہ ہوتا ہے جو دلہے کو نکاح کے وقت ادا کرنا ہوتا ہے اور غیر معجل وہ مہر ہوتا ہے جس کو موخر کر دیا جاتا ہے اور بعد میں ادا کیا جاتا ہے یا جب دلہن مطالبہ کرے تب ادا کیا جاتا ہے۔نکاح نامے کی شق 15بتاتی ہے کہ کیا حق مہر کا کچھ حصہ پہلے ادا کیا جا رہا ہے اور اگر یہ ہے تو اس کی رقم کیا ہے۔شق 16میں یہ بتایا جاتا ہے کہ آیا دلہن کو جہیز کے طور پرکوئی جائیداد دی گئی ہے اگر دی گئی ہے تو اس کی تفصیلات اس میں درج کی جاتی ہیں اسی طرح شق نمبر17میں حق مہر سے متعلق شرائط درج کی جاتی ہیں۔
شق18اور19۔طلاق کا حق
یہ بہت اہم شقیں ہیں اس میں دلہن کو طلاق کا حق دیا جاتا ہے لیکن اکثر پاکستانی شادیوں میں اس خانے کو پہلے ہی کاٹ دیا جاتا ہے اور اس طرح لڑکی اپنے قانونی حق سے محروم ہو جاتی ہے۔اگر یہ حق لڑکی کو مل جائے تو وہ اپنی مرضی سے طلاق لے کر حق مہر رکھ سکتی ہے اور دوسری صورت میں اسے کورٹ جا کر خلع لینا پڑتا ہے اور اس طرح وہ حق مہر سے محروم ہو جاتی ہے۔
شق 20۔ضمانتیں اور الاؤنسز
شق20پوچھتی ہے کہ کیا دولہا اور دلہن کے درمیان ماہانہ خرچے اور ضمانتوں سے متعلق کوئی معاہدہ ہے اگر ایسا ہے تو اس کے بارے میں معلومات دینا پڑتی ہے۔عام طور پر اس میں شوہر کی جانب سے ماہانہ خرچے کے بارے میں بات کی جاتی ہے لیکن اس میں دلہن کے دوسرے حقوق کے بارے میں بھی بات کی جا سکتی ہے جیسے شادی کے بعد دلہن کی تعلیم یا پرو فیشن کے بارے میں کوئی معاہدہ اور اس کی ضمانت دی جا سکتی ہے۔
شق21اور22۔دلہا اور دلہن کی ازواجی حیثیت
یہ نکاح نامہ کا ایک اہم حصہ ہے کیونکہ اس میں دلہے کی ازواجی حیثیت کے بارے میں پوچھا جاتا ہے اور اگر وہ پہلے سے شادی شدہ ہو تو پہلی بیوی کا اجازت نامہ بھی چاہیے ہوتا ہے ورنہ دوسری شادی نہیں ہو سکتی کیونکہ پاکستانی قانون کے مطابق یہ جرم ہے جس کی سزا ایک سال قید اور جرمانہ ہے۔
شق23سے25
اس حصے میں نکاح خواں کی معلومات،نکاح کی تاریخ اور رجسٹریشن کے لیے ادا کی گئی فیس شامل ہوتی ہے۔شق25کے نیچے ایک سیکشن ہے جس میں دولہا اور دلہن،ان کے گواہوں،نکاح خواں اور نکاح رجسڑار کے دستخط شامل ہوتے ہیں۔مسلم فیملی لاء آرڈینینس 1961کے تحت آپ کا نکاح نامہ اپنی یونین کونسل میں رجسٹر کرانا اور میرج رجسٹریشن سرٹیفیکیٹ حاصل کرنا لازم ہے۔امید کرتے ہیں کہ یہ معلومات آپ کے لیے مفید ثابت ہوں گی اور نکاح کے وقت خاص طور پر دلہن کے گھر والے ان تمام شقوں کو اپنے ذہن میں رکھیں گے تاکہ دلہن کے حقوق کا تحفظ ہو سکے اور شادی کے بعد اسے مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔