پاکستان میں گھریلو ناچاقی ،رشتوں کے تقدس سے ناآشنائی کے باعث طلاق کی شرح میں روز بروز خوف ناک حد تک اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے ۔اسی فیصد شادیاں قائم رہنے کی وجہ سماج میں بدنامی کا خوف یا اولاد کے مستقبل کا احساس بن جاتا ہے اور اسی خوف، ڈر کی وجہ سے اس رشتہ کو مجبوری بنا کر زندگی گزار دیتے ہیں کیونکہ ہمارا سماج اس بات کا شعور ہی نہیں رکھتا کہ رشتوں میں ہم آہنگی کیسے پید ا کی جاتی ہے جبکہ شوہر اور بیوی دونوں ایک گاڑی کے دو پہیوں کی طرح ہیں، اگر گاڑی کا ایک پہیہ خراب ہو جائے تو گاڑی نہیں چل سکتی۔ اس لیے اس پوسٹ میں ہم آپ کو شادی کامیاب بنانے کے طریقے بتائیں گے۔
جذبات کا خیال رکھیں
زیادہ تر نوجوان لڑکے اور لڑکیاں شادی سے پہلے خود کو سنوارنے اور سجانے کے لیے گھنٹوں آئینے کے سامنے گزار دیتے ہیں، شادی کے بعد بھی چند دنوں تک یہ معمول قائم رہتا ہے لیکن رفتہ رفتہ جب زندگی معمول پر آنے لگتی ہے تو شوہر اور خاص طور پر اکثر بیویاں خود پر توجہ دینا چھوڑ دیتی ہیں۔ بیگم گھر کے کاموں ، بچوں اور دوسری مصروفیات میں لگ جاتی ہے اور شوہر کو دفتری کام سے فرصت نہیں ملتی۔اکثر بیویاں اپنے آپ کو سجا سنوار کر نہیں رکھتیں اور یوں شوہر ان پر توجہ دینا کم کر دیتے ہیں۔ وہ خود بھی اس بات سے آہستہ آہستہ لاپرواہ ہو جاتی ہیں۔ اور جب انہیں شوہر کی طرف سے تعریفی جملے اور ستائشی نظریں نہیں ملتیں تو ان کا اپنے اوپر سے اعتماد کم یا ختم ہونے لگتا ہے۔اپنے اوپر توجہ، اپنے آپ کو پرکشش رکھنا، خوش اخلاقی سے ایک دوسرے کی خامیوں کو دور کرنے کی اچھے انداز میں کوشش، اور ایک دوسرے کے لیے بھرپور توجہ ناصرف آپ کو انفرادی طور پر پرسکون، مطمئن اور خوش رکھے گی بلکہ آپ کی ازدواجی زندگی کے تمام دن، شادی کے ابتدائی دنوں کی طرح پرکشش، حسین اور مطمئن گزریں گے۔
بات چیت کا خوشگوار انداز
بیوی کو اپنے شوہر سے جذباتی اور قلبی لگاؤ کی ضرورت ہوتی ہے ۔ یہ نازک فرق میاں اور بیوی کے درمیان ناچاقی کا باعث بھی بن جاتا ہے۔ جو مرد اپنی بیویو ں سے کم کم بو لتے ہیں ۔ ان کی باتوں پر توجہ نہیں دیتے ، انہیں اس با ت پر خاص توجہ دینی چاہیے کہ ان کی بیویاں ان کی آواز سننے کے لیے بیتا ب رہتی ہیں ۔
حتیٰ کہ اگر دفتر سے ان کے شوہر کا فون آجائے اور انہیں ایک جملہ ہی سننے کو مل جائے تو گھنٹوں شوہر کی آواز ان کے کانو ں میں رس گھولتی رہتی ہے ۔ شوہروں کو چاہئے کہ گھر سے دفتر اور دفتر سے گھر آتے وقت چند جملے دل لگی اور چاہت کے انداز میں ضرور کریں تاکہ وہ آپ کی عدم موجودگی میں آپ کی باتوں کو سو چ کر خوش و خرم رہے۔قابل رشک ازدواجی زندگی اور بہترین تعلقات کے لیے یہ بات بہت اہم ہے کہ میاں بیوی ایک دوسرے کی گفتگو کے علاوہ تاثرات کے ذریعے کہی گئی بات بھی سمجھتے ہوں۔ گویا نگاہوں کی زبان جاننے ہوں، کھل کر اپنے احساسات کا اظہار کرنے والے ہوں۔
ایک دوسرے کا خیال رکھیں
شوہر اور بیوی دونوں کو ایک دوسرے کا خیال رکھنا ضروری ہوتا ہے اور اس خیال رکھنے پر انہیں ایک دوسرے کے مشکور بھی ہونا چاہیے۔ بنیادی طور پر خاوند اور بیوی ایک دوسرے سے اپنے بہترین برتاؤ اور سلوک کا اظہار کرتے ہیں لیکن دونوں کو صرف ایک دوسرے کو لبھانے اور وقت گزاری کے لیے ایسا نہیں کرنا چاہیے۔ پرخلوص محبت کا اظہار ضروری ہے ورنہ دوسری صورت میں شادی شدہ زندگی میں تناؤ پیدا ہو سکتا ہے۔
ہم آہنگی
شادی کے بندھن میں ہم آہنگی کا عنصر نہیں ہوگا تو زندگی کی راہیں کٹھن اور دشوار گزار ہوجائیں گی ۔شوہروں کو اپنی وہ عادت ترک کرنے کی کوشش بھی کرنے چاہیے جن کی وجہ سے لوگوں کے درمیان بیوی کو شرمندگی محسوس ہوتی ہے۔ شوہرکو بیگم پر حکم نہیں بلکہ درخواست کرنی چاہیے۔ اس طرح بیوی کو اپنی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے اور وہ خوشی خوشی شوہر کی بات مانتی ہے۔ شوہر اور بیوی دونوں کو آپس میں اچھی ذہنی ہم آہنگی رکھنی چاہیے۔ ایک دوسرے کی پسند، خواہش و طلب کا خیال رکھنا چاہیے۔
مقابلے بازی سے بچیں
خاوند کو بیگم کے نفسیاتی پہلوؤں اور بیوی کو شوہر کی سائیکالوجی کا اندازہ ہونا ضروری ہے ۔ اسی نا آشنائی کے سبب اکثر میاں بیوی کے درمیان ایک ایسی ناخوشگوار فضا قائم ہو جاتی ہے جہاں دونوں ایک دوسرے کی کمزوریوں اور خامیوں کو ہدف کا نشانہ بناتے ہوئے ہر وقت تنقید کرتے ہیں یوں دونوں کے درمیان ایک نا چاہتے ہوئے بھی مقابلہ کی فضاء قائم ہوجاتی ہے.وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ دونوں کے درمیان ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی جستجو بڑھتی جاتی ہے۔ دونوں اس بات سے لا علم رہتے ہیں کہ جانا کہاں تھا اور جا کہاں رہے ہیں ۔میاں بیوی میں مقابلہ کی اس دوڑ میں دونوں کے اندر ایک اور انسان پنپنے لگتا ہے جو موقع کی تلاش میں ہوتا ہے کہ مخالف فرد کو کیسے زک پہنچائی جائے۔یاد رہے کہ جیسے جیسے رشتہ ازدواج سے منسلک افراد کے مابین یہ کشمکش بڑھتی جاتی ہے تو دونوں طرف محبت بھی کم ہو تی جاتی ہے جس کے نتائج بہت ہی تکلیف دہ ثابت ہوسکتے ہیں۔ شادی زندگی بھر کا اٹوٹ بندھن ہے، اسے پرکشش اور اثر انگیز بنانے کے لیے اپنے پیار کو کم نہ ہونے دیں۔
حدود مقرر کریں
آپس میں بیٹھ کر یہ طے کریں کہ ان معاملات کا ہماری زندگی سے واسطہ ہے اور ان سے نہیں ہے۔ کیا اہم ہے اور کیا نہیں۔ ہمارے گھر میں یہ گفتگو ہونی چاہئے یا یہ بات چیت زیر بحث لانے کی ضرورت نہیں۔ سا تھ ہی باونڈری سیٹ کریں کہ ایک دوسرے کے کن معاملات میں دخل نہیں دینا۔ پھر اس معاہدہ پر مکمل عمل کیا جاے اس دوران ایک دوسرے کو سپورٹ کریں تا کہ یہ اچھی عادت پختہ ہو سکے۔
تحفہ دینے کی روایت
خوشگوارازدواجی تعلقات کے لیے ایک دوسرے کو تحفے تحائف دینے چاہیں۔ اپنے جیون ساتھی سے اپنے خلوص اور محبت کا اظہار کرتے رہنا چاہیے، اس طرح آپ کی ازدواجی زندگی کی ڈور مضبوط ہوتی جائے گی اور آپ کا گھرانہ خوش و خرم رہے گا۔
حوصلہ افزائی
اسی طرح ایک دوسرے کی عزت کریں اور اہمیت کو تسلیم کریں۔ فرض کریں اگر آپ پیشہ کے لحاظ سے ڈاکٹر ہیں اور آپ کا لائف پارٹنر گھریلو خاتون ہے تو آپ اپنی مضبوط پوزیشن پر رہ کر اس کی کمزور پوزیشن یا معاملات کو زیر بحث نہ لائیں کیونکہ یہ معاملہ محبت کو دوری اور پھر نفرت میں بدل دیتا ہے محبت کا تقاضا تو یہ ہے کہ دوسرے فرد کو ہارنے نہ دیا جائے اور عملی طور پریہ تاثر دیا جائے کہ تمہاری جیت ہی میری جیت ہے تمہارا آگے بڑھنا کامیاب ہونا میری کامیابی یا جیت ہوگی۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔