جنوبی ایشیائی ممالک میں شادی ایک بہت اہم فریضہ تصور کیا جا تا ہے۔یہاں جوان اور غیر شادی شدہ افراد پر شادی کرنے کا بہت زیادہ معاشرتی دباؤ ہوتا ہے،اور یہ دباؤ کسی طرح کم نہیں ہوتا۔ہمارے جیسے مشرقی معاشروں میں جب کوئی شادی کرنا چاہتا ہے تو اسے بہت سے امتحانوں سے گزرنا پڑتا ہے۔مطلوبہ رشتے کے رہن سہن،خاندان،بیک گراؤنڈ،ذات برادری،تعلیم،شہریت،علاقے،گھر بار،کمائی اور ایک لمبی فہرست ہے جس کے بارے میں جانا جاتا ہے۔جانچ پڑتال کا یہ عمل یہیں نہیں رکتا بلکہ یہ ایک فرد کی ذات سے گزر کر پورا ہوتا ہے،کسی بھی انسان کی ظاہری حالت،قد،وزن،رنگ اور خاص طور پر عمر سے اس کی جانچ کی جاتی ہے۔جانچ پڑتال کے اس لمبے سلسلے کے شروع میں ہی بعض افراد کو صرف ان کی تصاویر کی بنیاد پر مسترد فہرست میں ڈال دیا جاتا ہے کیونکہ ہر ماں کو اپنے بیٹے کے لیے ”چاند سی بہو“ چاہیے ہوتی ہے۔مشرقی معاشروں میں جانچ پڑتال کے اس پراسیس میں رشتے کروانے والے بھی بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔یہ میچ میکرزخواتین و حضرات ذاتی طور پر بھی اوراپنے میرج بیورو کے ذریعے بھی یہ کام سر انجام دیتے ہیں۔اگرچہ بہت سے خاندان اس راستے کو استعمال نہیں کرتے لیکن بعض اوقات آخری حربے کے طور پر اس طریقہ کار کو استعمال کرنا ہی پڑتا ہے۔
آجکل کے دور میں رشتے بنانے کو جاب حاصل کرنا جیسا عمل بنا دیا گیا ہے۔ایک فرد کا سی وی کی طرح پرو فائل بنایا جاتا ہے جس میں اچھا رشتہ حاصل کرنے کے لیے جھوٹ سچ سب لکھ دیا جاتا ہے۔اور جب یہ سی وی ان میچ میکرز کے سامنے آتا ہے تو رشتے کے خواہش مند کو ان کی نظروں اور سوالات کے تیر کو بھی برداشت کرنا ہوتا ہے۔کچھ کیسز میں ایسا نہیں ہوتا لیکن اکثریت کا رویہ ایسا ہی ہوتا ہے۔رشتے کے خواہش مند افراد کے سی ویز میچ میکرز سے گزر کر رشتہ ڈھونڈنے والے خاندانوں تک پہنچتے ہیں۔جب دو پارٹیاں ایک دوسرے کو پسند کر لیتی ہیں تو میچ میکرز کو ان کی فیس ادا کر دی جاتی ہے اور رشتے کروانے کا سہرا میچ میکر کے سر جاتا ہے،یہ الگ بات ہے کہ جن باتوں کی بنیاد پر رشتہ ہوا وہ سچ تھیں یا جھوٹ یہ پھر شادی کے بعد ہی معلوم ہوتا ہے۔
نیٹ فلیکس کی ایک سیریز میں جنوبی ایشیائی رشتے کروانے والوں کے کردار پر بات کی گئی ہے۔میچ میکرز کی مثال کے لیے ایک ایسا کردار پیش کیا گیاجس نے دنیا کی توجہ اپنی طرف مبذول کروائی۔اس کردار نے سوشل میڈیا پر بہت مشہوری حاصل کی،سیما تپاریا نے یہ کردار ادا کیا۔کچھ کا خیال تھا کہ اس میں پدرانہ نظام نافذ کرنے اور عورت سے نفرت کرنے کے جذبے کا ابھارا گیا ہے جبکہ کچھ کا خیال تھا کہ جنوبی ایشیائی ممالک میں رشتے کروانے کے نام پرظالمانہ نظام کی درست تصویر کشی کی گئی ہے۔اس شو میں دیکھایا گیا ہے کہ لڑکی اور لڑکے والوں کی جانب سے ڈیمانڈز کو یہ میچ میکرز کس طرح لیتے ہیں۔مثال کے طور پراس میں ایک ایسا جیولر دیکھایا گیا ہے جو 150لڑکیوں کے رشتے صرف تصویر دیکھ کر مسترد کر دیتا ہے،اسی طرح اپرنا جو امریکہ میں وکیل ہے اس کی مطلوبہ رشتے کے بارے میں ڈیمانڈز غیر حقیقی قسم کی ہیں۔
رشتے کروانے والے اشتہارات آپکو بل بورڈز سے لے کر اخبارات حتیٰ کہ سڑک کے کنارے اور رکشوں کی پیچھے بھی نظر آئیں گے میچ میکنگ کا اگرچہ ہمارے ہمسایہ ملک بھارت میں بہت ترقی کر چکا ہے لیکن پاکستان بھی اب کسی سے کم نہیں ہے۔لاہور کی ایک اسٹارٹ اپ آرگنائزیشن”خودی وینچرز“ کے کروائے گئے ایک سروے کے مطابق پاکستان میں 20,000 میرج بیورو کام کر رہے ہیں اور صرف لاہور میں ہی 4,313 میرج بیورو ہیں۔لاہور میں ہی 63000لوگ رشتہ ڈھونڈ رہے ہیں جن میں 32,334خواتین اور40,223مرد حضرات شامل ہیں۔
کچھ لوگ اس سروس کو استعمال کر رہے ہیں جبکہ دوسروں کا یہ خیال ہے کہ یہ صرف کچھ عمر رسیدہ خواتین اور کچھ مردوں کا پیسے کمانے کا طریقہ ہے۔موجودہ سوشل میڈیا اور ٹیکنالوجی کے دور میں اب لوگ کچھ بہتر طریقوں کو استعمال کر رہے ہیں۔اب کچھ ایسی میچ میکنگ ویب سائٹس اور ایپس آگئی ہیں جن کی وجہ سے اب رشتے ڈھونڈنا بہت آسان ہو گیا ہے۔”دل کا رشتہ“ رشتہ ایپ پاکستان میں سب سے بہترین کام کر رہی ہے۔فراڈ یا دھوکے بازی سے بچانے کے لیے یہاں موجود پرو فائلز کی ٹیمز کے ذریعے تصدیق کی جاتی ہے۔اب آپ کو اس ایپ پر لاکھوں رشتے ملیں گے اور وہ بھی ایک کلک پر۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔