پاکستانی معاشرے میں جب کسی خاتون کی شادی ہونے والی ہوتی ہے تو اسے اپنے آس پاس کے لوگوں سے بہت سی باتیں سننے کو ملتیں ہیں جو عام خواتین کو سننے کو نہیں ملتیں۔طنزیہ باتیں اور مشوروں کی بارش ہوتی ہے اور انھیں سب کی باتیں سننی پڑتی ہیں۔شادی کسی بھی انسان کی زندگی کا بہت اہم قدم ہوتا ہے لیکن ہمارے روائتی معاشرے میں لڑکیوں کے لیے یہ اپنے آپ کو کسی نئے ماحول میں ڈھالنے کے مترادف ہوتا ہے۔جنوبی ایشیائی ممالک اور پاکستان میں شادی کو ایک ایسے عمل کے طور پر دیکھا جاتا ہے جس میں خواتین کو گھریلو ذمہ داریاں اٹھانی پڑتی ہیں،مرد حضرات ہر بات میں خود مختار ہوتے ہیں اور خواتین اپنے تمام کاموں کے لیے دوسروں پر انحصار کرتی ہیں۔شادی کے بعد مین میخ نکالنے والے رشتے داروں،حکم جمانے والے شوہر اور تنقیدی سسرالیوں سے بہت کچھ سننے کو ملتا ہے اور اسی دوران بلاوجہ کی نصیحتیں اور آپ کی ذات پر کی گئی باتوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔آج ہم ان باتوں پر ہی بات کریں گے جو پاکستانی خواتین کو شادی کے بعد سننی اور برداشت کرنی پڑتی ہیں۔
!تم تو شادی شدہ ہی نہیں لگتی
پاکستانی معاشرے میں اگر آپ روائتی انداز کے کپڑے نہیں پہنیں گی تو کچھ لوگوں کے نزدیک آپ شادی شدہ ہی نہیں لگیں گی اور آپ کو کچھ اس طرح کی باتیں سننے کو ملیں گی”آپ نے اپنے کپڑے پہننے کا انداز کیوں نہیں بدلا؟“”آپ کو شادی کے بعد بھی ان کاموں کو کرنے کا ٹائم کس طرح مل جاتا ہے؟شادی کے بعدامید کی جاتی ہے کہ آپ ایک بالکل روائتی لباس میں نظر آئیں۔
تم گھر اور پروفیشن میں کس طرح توازن رکھتی ہو؟
تم دو طرح کی زندگیوں کوکس طرح لے کر چل رہی ہو؟کیا تمھاری شادی شدہ زندگی متاثر نہیں ہوتی؟کیا تمھارے تعلقات پر کوئی اثر نہیں ہو تا؟تم گھر پر ٹھہر کر اپنے گھریلو معاملات کیوں نہیں دیکھتیں؟۔دنیا نے بے تحاشا ترقی کر لی ہے اور ہم لوگ ابھی تک اس قسم کے سوالوں میں الجھے ہوئے ہیں۔
کیا تم گھر کے کام بھی کر سکتی ہو؟
کیا تم کھانا پکانا اورصفائی کرنا بھی جانتی ہو؟اگر یہ سب کچھ نہیں کرنا آتا تو تمھارا گزارا کس طرح ہو رہا ہے؟شادی کے بعد آپ کو اس طرح کا تاثر دیا جاتا ہے کہ یہ سارے کام مذہبی اور معاشرتی ہر لحاظ سے آپکی ذمہ داری ہے۔
بچے کا کب تک ارادہ ہے؟اتنی دیر سے کیوں اٹھتی ہو؟دوسری باتوں کی طرح اپنے سسرالیوں کو ان کا وارث دینے کا دباؤ بھی آپ پر ہی ہوتا ہے۔
!جسمانی ساخت کا مذاق
شادی کے بعد وزن نہیں بڑھ گیا؟شادی کے بعد غائب ہی ہو گئی ہو؟تم تو ہمارے ساتھ باہر جانے کے قابل ہی نہیں رہیں۔ایسی اور اس طرح کی کئی باتوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
سسرالیوں کو خوش رکھنے کا مسئلہ
بیٹا!اپنے سسرال والوں کو خوش رکھنا۔ان کو اپنے ہاتھ میں رکھنے کا صرف یہ ہی طریقہ ہے۔تم نے اگر انھیں خوش نہ رکھا اور ان کے ہر حکم کی تعمیل نہ کی توحالات تمھارے مخالف ہو جائیں گے۔ان کے ساتھ اپنے شوہرکو بھی خوش رکھو وغیرہ وغیرہ۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔