ٹاک کے ایڈیٹر کو دو شادی شدہ جوڑوں سے بات کرنے کا موقع ملا۔عائشہ اور عمر کی شادی کو چار سال ہو چکے ہیں جبکہ آسیہ اور عثمان دو سال پہلے شادی کے بندھن میں بندھے ہیں۔دونوں جوڑوں نے شادی کو کامیاب بنانے کے لیے جو ٹپس دیں وہ ایک دوسرے سے بہت ملتی جلتی تھیں۔آج ان میں سے 5ٹپس ہم آپ کے آگے پیش کر رہے ہیں،امید ہے کہ وہ آپ کی شادی بھی کامیاب بنانے میں کام آئیں گی۔
ایک دوسرے کی انفرادیت کا احترام کریں
آجکل کے جوڑے ایک بات کی اہمیت کو نہیں سمجھتے اور وہ بات ہے ایک دوسرے کی انفرادیت کو سمجھنا اور یہ سمجھنا کہ ہرانسان کی اپنی عادات ہو تی ہیں اور دوسرے فرد کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہوتی ہے اور اسی طرح ایک شادی کامیاب ہوتی ہے۔عائشہ نے کہا’اگر آپ کا شوہر سونے سے پہلے اپنی پسندیدہ ایکشن فلم دیکھنا چاہتا ہے تو اسے اکیلے دیکھنے دیں کیونکہ ضروری نہیں کہ جو اسے پسند ہو وہ آپکو بھی پسند ہو۔‘آسیہ نے بتایا۔عثمان نے اسی طرح کی بات آسیہ کے بارے میں بتائی کہ”وہ ہر اتوار کو چائے کے کپ کے ساتھ ایک گھنٹہ تک کتاب پڑھتی ہے اور مجھے اس میں بالکل کوئی مسئلہ نہیں ہوتا کیونکہ میں اپنے لیے اسے مکمل طور پر نہیں بدل سکتا‘
پرائیویسی کا احترام کریں
’میں نہیں جانتا کہ کیوں لوگ ایک دوسرے کے پاسورڈ جان لینے کو محبت قرار دیتے ہیں‘کامیاب شادی میں اعتماد کتنا کارفرما ہے کہ سوال پر عثمان کا یہ کہنا تھا۔عمر اور عائشہ کے کامیاب رشتے کی وجہ ان کے باہمی اعتماد کے بارے میں ایک جیسے نظریات کا ہونا ہے۔تمام جوڑوں کا ایک دوسرے پر اعتماد کی وجوہات مختلف ہو سکتی ہیں۔اگر آپ اپنے شریک حیات کے رویے میں کوئی تبدیلی دیکھیں اور اسے سمجھنے سے قاصر ہوں تو آپ اس بات کو ضرور سمجھ لیں کہ آپکی بہتری کے لیے ایسا کیا گیا ہے اور اگر آپ اپنے ساتھی کو شک کا فائدہ اٹھانے دیں گے تو یہ ہر بات پر شک کرنے سے بہتر ہے۔
’مجھے لگتا ہے کہ ہر آدمی اور عورت کو اپنے تعلقات میں رازداری کے عنصر کو ضرور مد نظر رکھنا چاہیے۔عثمان کا کہنا تھا۔اس ساری بحث کا نچوڑ یہ ہے کہ کچھ بھی ہو جائے ایک جوڑے کوکسی تیسرے بندے کو چاہیں وہ آپ کا کچھ بھی لگتا ہو اپنے ساتھی کے بارے میں غلط بات کرنے کا موقع نہیں دینا چاہیے۔آسیہ نے ؎مزید بتاتے ہوئے کہا۔’لڑکیاں ہر قسم کی بات اپنے گھر والوں سے کر دیتی ہیں۔مجھے لگتا ہے کہ کچھ باتیں آپ کو دوسروں کو بتانے کے بجائے خود حل کرنی چاہیں‘۔
سسرال والوں سے بہترین سلوک
’میری ماں نے ایک دفعہ کہا تھا کہ اگر تم اپنے شوہر سے محبت کرتی ہو تو یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ تم ان لوگوں سے محبت نہ کرو جو اس سے محبت کرتے ہیں؟اور یہ مجھے ہمیشہ یاد رہتا ہے‘یہ کہنا تھا عائشہ کا جو شادی کے بعد ایک بالکل مختلف ماحول کا حصہ بنیں۔
جبکہ یہ بہت اہم ہے کہ شوہر اوراس کا خاندان اس دباؤ کو سمجھیں جو نئی جگہ آنے پر لڑکی کو برداشت کرنا پڑتے ہیں یہ بھی ضروری ہے کہ لڑکی گھر کے تمام افراد کے ساتھ عزت و احترام والا سلوک کرے۔
’مجھے ہمیشہ صفائی کے معاملے میں ڈانٹ پڑتی ہے۔جب سے ہماری شادی ہوئی ہے۔میرے گھر والے مجھے عائشہ کے ساتھ مل کر لیکچر دیتے ہیں‘عمر نے کہا۔
جنوبی ایشیائی معاشرے میں سسرال کے معاملے میں اچھا تاثر نہیں رکھتے اور میڈیا میں بھی انھیں اسی طرح دیکھایا جاتا ہے۔سسرال کے معاملے میں میاں اور بیوی دونوں مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔ان تمام معاملات سے نبٹنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ خاندانی سسٹم کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کی جائیں تاکہ معاملات زیادہ بہتر طریقے سے چلائے جا سکیں۔
اپنے شریک حیات کو سراہنا سیکھیں
ہر آدمی اور عورت کو پسند ہوتا ہوتا ہے کہ اسے سراہا جائے جبکہ کچھ لوگ اظہار کم کرتے ہیں۔ایک چھوٹا سا پیار میں کیا گیا کام آپکے تعلقات کو بہت بہتر بنا سکتا ہے۔
’ہر سگنل پر ایک گجرے والا کھڑا ہوتا ہے اور عثمان مجھے ابھی بھی خرید کر ضرور دیتے ہیں‘آسیہ
’میں جب بھی کام کے سلسلے میں شہر سے باہر جاتا ہوں تو میری بیوی مجھے یہ میسج ضرور بھیجتی ہے’خیریت سے پہنچیں‘۔عثمان
’میں جب بھی شادی یا کسی فنکشن میں جانے کے لیے تیار ہوتی ہوں تو عمر میری تعریف کرتے ہیں‘۔عائشہ
’شادی سے پہلے میں اپنے کپڑے خود استری کرتا تھا لیکن اب میرے کپڑے عائشہ خود استری کرتی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ میرا کتنا خیال رکھتی ہے‘۔
برابری کا سلوک کریں
ان جوڑوں کے ساتھ بات کرنے سے ہمیں بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔جہاں بیویاں اپنے شوہروں کا ہر طریقے سے خیال رکھنے کی کوشش کرتی ہیں وہیں شوہر بھی اس بات کا خیال رکھتے ہیں کہ ہماری بیویاں سب کچھ چھوڑ کر نئے ماحول میں آئی ہیں اور انھیں کچھ وقت کی ضرورت ہوتی ہے۔دونوں شوہر اپنی بیویوں کے ساتھ ایسا ہی ہمدردانہ رویہ رکھتے تھے۔کسی بھی شادی کو کامیاب بنانے میں میں بیوی دونوں کا کردار اہم ہے۔ایسی شادی جس میں ایک مرد سے ہر قسم کی امید کی جاتی ہے اس میں ناکامی کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
(جوڑوں کی پہچان کو ان کی رضامندی سے چھپایا گیا ہے)
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔