اسلام میں مسلمانوں کو دو سے دو سے زائد شادیوں کی اجازت ہے۔صدیوں سے مسلمان ایک سے زائد شادیاں کرتے رہے ہیں لیکن یہ بات قابل ذکر ہے کہ اسلام میں ایک سے زائد شادیاں کرنا فرض نہیں ہے۔مسلمانوں کو کہا گیا ہے کہ اگر وہ انصاف سے کام لے سکتے ہیں تب وہ ایک سے زائدشادیاں کر سکتے ہیں۔قرآن پاک میں ارشاد ہے۔
اگر تمھیں ڈر ہو کہ یتیم لڑکیوں سے نکاح کر کے تم انصاف نہ کر سکو گے تو اور عورتوں میں سے جو بھی تمھیں اچھی لگے تم ان سے نکاح کر لو دو،دو،تین تین،چار چار سے لیکن اگر تمھیں برابری نہ کر سکنے کا خوف ہو تو ایک ہی کافی ہے۔
اگرچہ پاکستان میں ایک سے زائد شادیوں کو اچھا نہیں سمجھا جاتا لیکن پھر بھی دوسری شادی کے رجحان میں تیزی دیکھنے میں آ رہی ہے۔اس رجحان کے پیچھے کئی وجوہات ہیں۔بد قسمتی سے ایسے بہت سے واقعات دیکھنے میں آرہے ہیں جب پہلی بیوی کی موجودگی میں ہی آدمی دوسری شادی کر لیتے ہیں۔
ایسی شادیوں کی وجوہات میں سے ایک اہم وجہ پہلی شادی میں پسند شامل نہ ہونا ہے۔اس صورت میں آدمی دوسری شادی اپنی پسند کی کرنا چاہتا ہے۔اگرچہ یہ خود غرضانہ عمل ہے لیکن اہم بات اس کی وجہ کو سمجھنا ہے۔مسلمان گھرانوں میں عموماًپہلی شادی گھر والوں کی مرضی سے کی جاتی ہے اور بعض اوقات آدمی کی اس میں مرضی بھی شامل نہیں ہوتی جس کے نتیجے میں انہیں ایک ایسی شادی نبھانے پر مجبور کیا جاتا ہے جس میں ان کی مرضی نہیں شامل ہوتی۔اکثر ایسی شادیوں میں میاں بیوی کے درمیان مطابقت نہیں پائی جاتی۔اس مطابقت کے نہ ہونے کے پیچھے کئی وجوہات پائی جاتی ہیں جن میں ایک مختلف ثقافتوں سے تعلق رکھنا بھی ہے۔اسی طرح ایسے میاں بیوی کی پسند اور ناپسند بھی ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہے۔یہ سب حالات ایک آدمی کو مجبور کر دیتے ہیں کہ اسے کسی ایسے انسان کا ساتھ ملے جو اس سے مطابقت رکھتا ہو اور دونوں میں اختلافات کے بجائے پیار و محبت پایا جائے۔دوسری اہم وجہ یہ بھی ہے کہ ایک آدمی کی زندگی اچھی طرح گزر رہی ہوتی ہے لیکن جب وہ سمجھتا ہے کہ وہ دو بیویاں رکھنے اور ان کے ساتھ انصاف کرنے کے قابل ہے جیسا کہ اسلام میں دوسری شادی کی صورت میں بیوہ،طلاق یافتہ اور یتیم لڑکیوں کا سہارا بننے کی تاکید کی گئی ہے تو وہ دوسری شادی کی خواہش پوری کر لیتا ہے۔تیسری وجہ ایک بیوی ے اولاد کا نہ ہونا بھی ہے تو اپنی نسل کو آگے بڑھانے کے لیے دوسری شادی کرنا چاہ رہا ہوتا ہے۔
سال 2017میں لاہور ہائیکورٹ میں آدمی کے پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کے خلاف ایک قانون بنا جس میں آدمی کو پابند کیا گیا کہ وہ پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی نہیں کر سکتا اس قانون میں دوسری بیوی کو بھی تحفظ دیا گیا کیونکہ اکثر مرد چھپ کر شادی کرتے تھے جس کے نتیجے میں دوسری بیوی کو بیوی ہونے کا حق اور جائیدا د کا حق بھی تسلیم کیا گیا۔اس طرح پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی پر پابندی لگا دی گئی جبکہ اسلام میں اس طرح کی کوئی پابندی نہیں ہے۔سعودی عرب کے ایک مشہور معلم اور لکھاری شیخ ایم ایس ال مناجید کے مطابق۔
ایک شوہر کے لیے لازم نہیں ہے کہ وہ اپنی دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی سے اجازت طلب کرے لیکن اگر وہ ایسا کرے توحسن ِسلوک کی اچھی مثال ہے اور اس طرح تکلیف دہ احساسات کو بھی کم کیاجاسکتا ہے۔
ایسی شادیاں جو مرضی کے خلاف ہوں دوسری شادیوں کا باعث بنتی ہیں کیونکہ آدمی کسی ایسے جوڑ کی تلاش میں ہوتے ہیں جس میں تمام ایسی خصوصیات پائی جائیں جو ان سے مطابقت رکھتی ہوں۔
انھیں ان کے خاوندوں سے نکاح کرنے سے نہ روکو جب کہ وہ آپس میں دستور کے مطابق رضامند ہوں۔
یہ قرآنی آیت اس بات کی تاکید کرتی ہے کہ شریک حیات کو چننے کی اجازت مردو خاتون دونوں کو ہونی چاہیے۔شادی میں ان کی مرضی شامل ہونی چاہیے۔یہ آیت یہ بھی بتاتی ہے کہ آدمی اور عورت کی کسی سے شادی کرنے میں رضامند نہ ہوں تو ان کے ساتھ زبر دستی نہیں کرنی چا ہیے۔مرد ہو یا عورت اسے اپنی مرضی کی شادی کرنے کا حق اپنے خالق و مالک کی جانب سے ملا ہے اور بطور انسان ہمیں یہ حق حاصل نہیں کہ ان پر اپنی مرضی لاگو کرنے کی کو شش کریں۔اس بارے میں ابو داؤد میں ایک حدیث بیان کی گئی ہے
جب تم میں سے کوئی کسی عورت سے شادی کرنا چاہے اور تب اگر وہ اسے دیکھنا چاہے جس سے شادی کرنا چاہتا ہے تو اسے ایسا کرنے دو۔
پاکستانی والدین کو اپنے بچوں کی شادی کرتے ہوئے ان کی پسند اور نا پسند کو ذہن میں رکھنا چاہیے۔انہیں دیکھنا چاہیے کہ جس سے وہ اپنی اولاد کی شادی کر رہے ہیں اس کی شخصیت،اقدار اور پسند نا پسندکو ذہن میں رکھیں کہ ان میں مطابقت پائی جائے جو کسی بھی کامیاب شادی کے لیے بے حد ضروری ہے۔ایک دوسرے سے مطا بقت رکھنے والے جوڑے بہتر طریقے سے زندگی گزارتے ہیں اور زندگی کے مسائل کا سامنا بھر پور طریقے سے کرتے ہیں اور اس طرح کامیاب جوڑا قرار پاتے ہیں جبکہ ایک دوسرے سے مطابقت نہ رکھنے والے جوڑوں کا انجام طلاق پر ہی ہوتا ہے۔پاکستانی معاشرے کو اب اس خیال سے نکل آنے کی ضرورت ہے کہ ہمیشہ ارینجڈ شادیاں ہی کامیاب ہوتی ہیں۔بعض حالات میں یہ زیادہ بہتر ہوتا ہے کہ آدمی اور عورت ایک دوسرے سے ملیں ایک دوسرے کی اچھائیاں اور برائیوں کو جان کر ایک دوسرے سے شادی کریں۔”دل کا رشتہ“ پاکستان کی پہلی شادی کروانے والی ایپ ہے جو آدمی اور عورت دونوں کو آزادی دیتی ہے کہ وہ اپنی پسند اور نا پسند کے مطابق شریک حیات کا انتخاب کر سکیں۔یہ ایپ اپنے صارفین کو آزادی فراہم کرتی ہے کہ وہ راز داری کے ساتھ اپنے شریک حیات کی تلاش کر سکیں۔صارفین پوری طرح مطمئن ہوتے ہیں کہ اس ایپ پر پوری طرح محفوظ ہیں اور ان کی معلومات کو غلط طریقے سے استعمال نہیں کیا جائے گا۔اس ایپ پر صارفین اپنے پرو فائل پر اپنی معلومات دیتے ہیں اور جس طرح کا ان کو شریک حیات چاہیے ہوتا ہے ان خانوں کو پر کرتے جاتے ہیں جس میں وہ اپنی مرضی کی ذات،علاقے،عمر،تعلیم اور پیشے جیسی خصوصیات کے بارے میں بتا تے ہیں۔یہ ایک ایسی بہترین ایپ ہے جو روائتی طریقوں سے ہٹ کر اپنے صارفین کو شریک حیات کی تلاش میں بہترین معاونت فراہم کرتی ہے۔
عمّارہ خان ایم فل ماس کمیونیکیشن کی طالبہ ہیں اور تقریباْ بارہ سال سے لکھنے کے کام سے منسلک ہیں۔“دل کا رشتہ“ایپ پر بھی خاندان اور شادی سے جڑے موضوعات پر لکھتی ہیں۔